عمران خان کا دھمکی آمیز خط پر سپریم کورٹ سے کھلی سماعت کا مطالبہ

اسلام آباد: سابق وزیراعظم عمران خان نے دھمکی آمیز خط کے معاملے پر سپریم کورٹ سے کھلی سماعت کرنے کا مطالبہ کردیا اور کہا ہے کہ سپریم کورٹ کو یہ کام بہت پہلے کرنا چاہیے تھا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے تسلیم کیا کہ مراسلہ ایک حقیقت ہے، وزیراعظم کے خلاف سازش کی گئی، دیر لگتی ہے مگر سچ سامنے آجاتا ہے، قومی سلامتی کمیٹی نے کنفرم کردیا کہ سازش ہوئی اور دھمکی آمیز خط بھیجا گیا، زیادہ تر افراد کو علم نہیں تھا کہ وہ سازش کا حصہ بن گئے ہیں لیکن مجھے معلوم ہوگیا تھا کہ لندن سے سازش ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ سے کہتا ہوں کہ آپ نے جس طرح ڈپٹی اسیپکر سے متعلق حکم دیا اب خط کے معاملے کو بھی دیکھیں، سپریم کورٹ کو اب یہ کرنا چاہیے جو کام پہلے کرنا تھا، ہمارا حلف پاکستان کی خودمختاری ہوتا ہے وہ خط کے معاملے پر کھلی سماعت کرے، یہ ہماری آزادی کے خلاف بہت بڑی سازش ہوئی، مراسلے میں جو زبان استعمال کی گئی وہ تکبر آمیز تھی اگر نوٹس نہ لیا تو آئندہ ہمارا کوئی بھی وزیراعظم دھمکی ملنے پر ہاتھ کھڑے نہیں کرے گا۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ سازش کرنے والوں کو پتا تھا کہ عمران خان کے بعد کون اقتدار میں آئے گا، جنرل مشرف نے کونڈو لیزا رائس سے ملاقات کے بعد اس بیرونی مداخلت پر این آر او دے دیا تھا جس کا نقصان یہ ہوا کہ  این آر او کے بعد ملک کا قرضہ چار گنا بڑھ گیا کیوں کہ کرپٹ لوگ حکومت میں آگئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری آزادی کے خلاف لندن میں بیٹھ کر سازش ہوئی، ہمارے سفیر سے ڈونڈ لو کی ملاقات ہوئی، اگر اس خط کےمعاملے پر ٹھیک طرح تحقیقات نہیں ہوئیں تو آئندہ بھی ایسا ہوتا رہے گا، سپریم کورٹ جب اس پر تحقیقات کرائے گی تو معلوم ہوگا کہ کون کون سے اپوزیشن لیڈر نے سفارت خانوں میں جاجا کر ملاقاتیں کیں، سفارت خانوں نے لوگوں کو بے ضمیر اور لوٹا بنانا پہلے ہی سے شروع کردیا تھا، بڑے صحافیوں نے لکھنا شرو ع کردیا تھاکہ عمران خان کی حکومت کے خلاف سازش شروع ہوگئی ہمیں بھی جنوری سے ہی اس سازش کا علم ہوگیا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ ہمارے ادارے اگر آج اس قوم کی خودمختاری کے لیے کھڑے نہیں ہوئے تو ہمارے بچوں کا بھی مستقبل غلامی اور خطرے میں رہےگا، جن لوگوں نے ہمارے حلقوں سے منتخب ہوکر غداری کی تو کیا یہ اہمیت کا حامل نہیں کہ الیکشن کمیشن اس کا نوٹس لے؟ اس بات پر چیف الیکشن کمشنر مستعفی ہو، اگر لوٹوں کے خلاف کوئی ایکشن نہیں ہوا تو یہ خود کو فروخت کرنے کا عمل آئندہ بھی ہوتا رہے گا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ملکی خودمختاری کے معاملے پر اسلام آباد کی طرف عوام کا بڑا سمندر آئے گا، میں نے اس سے قبل عوام میں اتنا شعور نہیں دیکھا، لوگوں میں بیداری آچکی اور وہ سمجھ چکے ہیں کہ ان کے ساتھ کیا ہوا، پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ اتنے سارے ضمانت پر رہا کرمنل لوگ اقتدار میں آجائیں، موجودہ حکومت اداروں میں اپنے لوگ بٹھائے گی اور اپنے مالی جرائم کا ریکارڈ میں ہیر پھیر کرائے گی، میں جلد کال دوں گا لوگوں کو اسلام آباد کی طرف جانے کی عوام تیار رہیں۔

انہوں نے ای سی ایل کے قوانین میں تبدیلی پر اعتراض کیا اور کہا کہ ای سی ایل کو سخت کیا جائے میرا نام بھی ای سی ایل میں ڈال دیں کیوں کہ میں باہر جانا نہیں چاہتا۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ کیا جن لوگوں نے اپنے حلف سے غداری کی کیا عدالتوں کو ان کے خلاف روزانہ سماعت نہیں کرنی چاہیے؟

اس طرح کے مراسلے آنے کے بیان پر انہوں نے کہا کہ ایسا کہنے والا جھوٹا ہے، ایسی زبان کبھی استعمال نہیں کی جاتی، چھوٹا سا بھی ملک ہو تو اس سے بھی ایسی بات نہیں کی جاتی جس طرح ہمیں کہا گیا، ایک بار بھٹو کو اور دوسری بار جنرل مشرف کو دھمکی دی گئی تھی جس پر وہ چاروں شانے چت ہوئے اور افغان جنگ شروع ہوئی اور اب یہ زبان استعمال کی گئی۔

عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف نے کہا کہ اگر مراسلہ ٹھیک نکلا تو عمران خان کے ساتھ آجاؤں گا، خدا کے واسطے میرے ساتھ نہ آئیں کم ازکم اپنے بیان کی معافی کو مانگیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں